Translate and read into your own language

میں ہوں کون

میں ہوں کون

اگر آپ کمپیوٹر پر کام کرنا جانتے ہیں اور آپ نے آپریٹنگ سسٹم
Linux
کانام سنا ہے
تو آپریٹنگ سسٹمLinux

کی دُنیا میں جائیں اُس پر کام کریں اور کام کے دوران اگر آپ استعمال کنندہ یعنی
(user Name)
بھول جاتے ہیں۔ تو
Linux
میں ایک اسپیشل کمانڈ وجود رکھتا ہے۔ جسے
Who am I?
کہتے ہیں۔ کمانڈ لائن میں
Who am I
ٹائپ کریں اور اینٹر دبائیں تو اُس کے بعد
Linux
جواب دے گا۔
You are User Name
یعنی استعمال کنندہ کا نام ڈسپلے کرے گا۔
اس طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے آپ اپنے سے سوال کریں کہ
میں ہوں کون؟
اس دُنیامیں میں کیوں آیا ہوں؟
دُنیا میں آنے کا میرا مقصد کیا ہے؟
میں کیا کرسکتا ہوں؟
میں دوسروں کو کیا فائدہ دے سکتا ہوں؟
میں دُنیا کو کیسے تبدیل کر سکتا ہوں؟
اور بہت سے ایسے سوالات ہیں جو اپنے آپ سے کرسکتے ہیں۔
یہاں پہ اہم سوال یہ ہے کہ میں کون ہوں Who am I?
جب آپ اپنے سے یہ سوال کریں گے۔ تو آپ کا تحت الشعور کام کرنا شروع کرے گا۔ اور آپ کے ذہن میں سوالات جنم لیتے جائیں گے۔ جب آپ کے ذہن میں سوالات جنم لیں گے۔ تو آپ سوچ لیں گے۔ کہ
Who am I?
میں انسان ہوں یا حیوان؟
اگر میں حیوان ہوں تو میرا کام صرف کھاؤ پیو اور جان بناؤ۔ نہ غم جنت نہ غم دوزخ!
اگر میں انسان ہوں تو اس دُنیا میں میرا کردار کیا ہے؟
میں حیوانات سے کیوں مختلف ہوں؟
مجھے اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کیوں بنایا؟
میں اپنے ذہن سے کیا کام لے سکتا ہوں؟
میں اپنے ہاتھوں سے کیا بنا سکتا ہوں؟
میں اپنی آنکھوں سے کس طرح خوبصورتی پیدا کر سکتا ہوں؟
میں اپنی زبان کو کس طرح کنٹرول کر سکتا ہوں؟
میں اپنے آپ کو کس طرح قابل بنا سکتا ہوں؟
میں دوسروں کی مدد کیسے کر سکتا ہوں؟
جب آپ کے ذہن میں مثبت سوالات جنم لیتے جائیں گے۔کہ آپ ایک زندہ انسان ہیں اور آپ اپنے کو زندہ سمجھتے ہیں تو آپ اس دُنیا میں کچھ کر سکیں گے۔ کیونکہ زندگی زندہ دلی کانام ہے۔ اس دُنیا میں کامیاب ہونے کے لیے اپنے آپ کو سمجھنا ہوتا ہے اسی کے لیے لوگ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ اور تعلیم کا سب سے اہم مقصد اپنے آپ کو پہچا ننا ہے
جس وقت اپنے آپ کو پہچان لیے اُس وقت سمجھ لیں کہ آپ ایک کامیاب انسان بن گئے۔ کیونکہ جب انسان اپنے آپ کو سمجھ سکتا ہے۔ تو لازمی بات ہے۔ وہ دوسروں کو بھی سمجھ سکتا ہے۔ جب وہ اپنے آپ کو کنٹرول کر سکتا ہے۔تو لازمی بات ہے کہ وہ دوسروں کو کنٹرول کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر آپ ایسا کام شروع کریں گے۔ جو آپ سمجھتے ہیں کہ اس کام کے کرنے سے مستقبل میں لوگوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔
مگر کچھ لوگوں کو آپ کے کام سے تکلیف بھی پہنچے گا۔ اور اُوہ آپ کے مخالفت شروع کریں گے۔ آپ پر کیچڑ اچھالنا شروع کریں گے۔ آپ کو اپنے اس کام سے دستبردار ہونے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کریں گے۔ روح بروح آپ کو گالیاں کس دیں گے۔ ایسے حالات میں اگر آپ اُسی طرح حرکت کریں گے۔ جسیے وہ ہیں۔ تو اس کا مقصد یہ ہوا کہ آپ اور اُن میں کوئی فرق نہیں اور آپ نے اپنے آپ کو پہچان ہی نہیں لیا۔ آپ ناکامی کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ اور آپ جلد از جلد اپنے کام سے دستبردار ہوسکتے ہیں۔
اگر اس دوران آپ نے اپنے آپ سے سوال کیا۔ Who am I? اور مثبت سوچ اپنانا شروع کیا۔ برداشت کیا اور خاموشی سے اپنے کام کو آگے بڑھایا۔ تو جلد از جلد آپ کو جواب ملے گا۔ یعنی آپ کا تحت الشعور آپ سے کہے گا
You are great Human
کیونکہ برداشت ہی سب کچھ ہے اگر آپ برداشت کر کے اپنے آپ کو کنٹرول کریں گے۔ لوگوں کی باتوں پر توجہ نہیں دیں گے۔ اپنا کام جاری رکھیں گے۔ تو وقتی طور پر آپ کی مخالفت بہت زیادہ ہوگی۔ مگر آہستہ آہستہ آپ کی حمایت کرنے والے زیادہ ہوتے جائیں گے۔ لوگ آپ کی اخلاق، آپ کے محنت، آپ کے کام، اور کردار سے متاثر ہو کر آپ کو ایک کامیاب انسان سمجھیں گے۔ اور آپ کے ساتھ دینے کے لیے تیار ہوں گے۔
آج اپنے آپ سے سوال کریں؟
Who am i?..
میں ہوں کون
کل دُنیا آپ کو کہے گا۔
You are a great human!
انجینئر شیکوف بلوچ



(مصنف: شیکوف بلوچ)

Who am I?

Today Ask your Self: Who am I?
Tomorrow world Say:
You are great Human.
Written by Shaikof

Encourage

No comments:

Post a Comment

apna qimat janay

اپنی قیمت جانیں یہ کہانی اس بارے میں ہے کہ آپ کو اپنی قدرو قیمت جاننا کتنا ضروری ہے۔ آپ کا وقار سونے اور زیور سے زیادہ قی...