باپ بیٹا اور پہاڑ
باپ بیٹا پہاڑوں سے گزر رہے تھے۔ اچانک بیٹا پتھر کے اوپر سے ٹکرا کر گرا، اسے چوٹ لگی اور چیخا:
آآئے !!!!
اور فوراً پہاڑ کے پیچھے سے ایک آواز سنی جو اس کے پیچھے دہرائی گئی:
آآئے ! !!!
بیٹے پہ خوف طاری ہوگیا اور ہاتھ اُوپر اُٹھا کر چلایا
- وہاں کون ہے؟
اور جواب ملا
وہاں کون ہے؟
غصے میں وہ چلا کر بولا
- بزدل!
اور سنا:
- بزدل!
بیٹے نے باپ کی طرف دیکھا اور پوچھا:
- ابا، یہ کیا ہے؟
ابا جی نے مسکراتے ہوئے زورسے کہا
- بیٹا، میں تم سے پیار کرتا ہوں!
اورجواب میں آواز آیا
- بیٹا، میں تم سے پیار کرتا ہوں!
باپ نے پھر آواز دی
- آپ بہت ہی اچھے ہیں
پھر آواز آیا
- آپ بہت ہی اچھے ہیں!
بچہ حیران ہوا اور اسے کچھ سمجھ نہ آیا۔ پھر اس کے والد نے اسے سمجھایا
- لوگ اسے گونج کہتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ زندگی ہے۔ آپ کو آپ کی ہر بات واپس دیتا ہے۔
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے
ہماری زندگی صرف ہمارے اعمال کا عکس ہے۔ اگر تم دنیا سے زیادہ پیار چاہتے ہو تو دوسروں کو زیادہ پیار دو۔ اگر آپ خوشی چاہتے ہیں تو اپنے آس پاس کے لوگوں کو خوشیاں دیں۔ اگر آپ دل سے مسکراہٹ چاہتے ہیں تو دل سے مسکرائیں ان لوگوں کو جو آپ جانتے ہیں۔ یہ زندگی کے تمام پہلوؤں پر لاگو ہوتا ہے: وہ ہمیں وہ سب کچھ واپس دیتی ہے جو ہم نے اسے دیا تھا۔ ہماری زندگی اتفاقات نہیں بلکہ اپنی ذات کا عکس ہے۔
No comments:
Post a Comment