Translate and read into your own language

تعویذ

تعویذ


ٰایک دن ایک دوست نے کہا کہ میرے آنکھیں خراب ہیں اور یہاں سے کلو میٹر کے فاصلے پہ ایک بزرگ رہتا ہے ۔ سُنا ہے کہ اُس کے تعویزوں میں بہت شفا ہے۔ آپ کے پاس کار موٹر ہے برائے مہربانی مجھے اس بزرگ کے پاس لے چلیں۔ میں نے کہا ٹھیک ہے میں اپنے دو دوستوں کے ہمراہ کار موٹر میں سوار ہو کر اس محلے کی طرف روانہ ہو گئے جہاں بزرگ آدمی رہا کرتا تھا۔ ۵۱ منٹ کے بعد ہم منزل پر پہنچ گئے۔ ایک آدمی نے ہمیں خوش آمدید کیا اور ایک کمرے میں بٹھایا۔ چائے پلانے کے بعد کہا کہ تھوڑا انتظار کریں۔ کیونکہ بزرگ دوسرے لوگوں کے علاج کرنے میں مصروف ہیں۔ تھوڑی دیر کے بعد ہمیں اُس کمرے میں لے گئے جہا ں بزرگ بیٹھا ہو ا تھا۔
بزرگ نے ہمیں خوش آمدید کیا اور کہا کہ مریض کون ہے۔
ہمارے دوست جس کے آنکھیں خراب تھے۔ اس نے کہا میں ہوں مریض۔ بزرگ نے اسے اپنے پاس بلایا۔ اور پھر مخاطب ہوکر پوچھا۔
بزرگ:کتنے وقت سے تمھارے آنکھیں خراب ہیں؟
بیمار: تقریباََ تین مہینے سے۔
بزرگ: لوگوں کے ساتھ آپ کی کوئی دشمنی ہے؟
بیمار: جی نہیں۔
بزرگ: آپ لو گ کسی کے قرض دار ہیں؟
بیمار: نہیں تو۔
بزرگ: خواب میں ڈرتے ہو؟
بیمار: ڈرتا تو نہیں بس تھوڑا خوف زدہ ہوتا ہوں۔ ایک آہ بھر لیتا ہوں۔
بزرگ: سوتے ہوئے تمیں بُرے خواب نظر آتے ہیں؟
بیمار: بُرے خواب تو نظر نہیں آتے۔ جو نظر آتا ہے وہ یا د نہیں رہتا۔
بزرگ: شادی شدہ ہو؟
بیمار: جی ہاں۔
بزرگ: ڈاکٹر کے پاس گئے ہو؟
بیمار: جی نہیں۔
بزرگ: آپ کو کس نے میرے پاس بھیجا
بیمار: میرے والدہ نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے۔ کیونکہ وہ آپ کے پاس آئے تھے۔ اور آپ کے تعویزوں سے خدا نے اسے شفا دیا تھا۔
بزرگ: لگتا ہے کہ کسی بھوت کے سائے کے اثرات تم پر پڑے ہیں اور جس کی وجہ سے تمھارے آنکھیں متاثر ہوئے ہیں۔
بزرگ صاحب اُٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا اور تھوڑی دیر کے بعد دو بڑی بڑی کتاب ہاتھ میں لیئے واپس آیا۔ ایک کتاب کو زمین پر رکھ کر دوسرے کو کھول کر کچھ پڑھنے لگا بعد میں ایک سفید کاغذ نکال کر اُس میں کچھ لکھنا شروع کردیا لکھنے کے بعد اس کاغذ کو لپیٹ کر ایک طرف رکھ دیا بعد میں ایک دوسرے کاغذ پر لکھنا شروع کیا اس طرح پانچ کاغذ لکھ کر انھیں لپیٹ لیابعد میں بیمار سے مخاطب ہو کر کہا
بزرگ: یہ پانچ تعویز یں نے لکھے ہیں
ایک تعویز دروازے پر لٹکا دینا جو جن بھوتوں کو دروازے سے اندر داخل نہیں ہونے دیگا۔
دوسرا اپنے بائیں ہاتھ پر باندھ لینا
تیسرا سرانے کے نیچے رکھ لینا
چوتھا باہر گیٹ کے دروازے کے اُوپر باندھ لینا۔
پانچواں تعویز ایک گلاس پانی کے اندر ڈال کر اور کاغذ کو دھو کر اس کا پانی پی لینا۔
تعویز ہم دیتے ہیں شفا خُدا دے گا آپ کچھ دنوں میں ٹھیک ہوجاؤ گے۔
بزرگ اپنے کتابیں اُٹھا کر واپس باہر چلا گیا۔
ہمارے بیمار دوست نے تعویزوں کو اُٹھا کرہم لوگوں سے پوچھا کہ بزرگ کو کتنے پیسے دے دوں۔ دوسرے دوست نے کہا کہ بس خیرات کے لیئے بیس روپے دے دو۔ میں نے کہا کہ ہر ایک تعویز کے سو سو روپے دے دو۔ ٹوٹل پانچ تعویذ ہیں تو آپ کو پانچ سو روپے دینے پڑیں گے
تھوڑی دیر کے بعد بزرگ واپس آیا۔ تو بیمار دوست نے سوروپے کا نوٹ نکال کربزرگ کو دے دیا۔
بزرگ صاحب سو روپے کا نوٹ جیب میں ڈال کر سوچنے لگا کہ پانچ تعویذ کے صرف سو روپے ۔
پھر کہا
بزرگ: اگر ان تعویذوں سے آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوئی تو پھر مہربانی کر کے ڈاکٹروں سے رجوع کرو۔ واپس آنے کی زحمت نہیں کرنا۔
ہم لوگ بزرگ صاحب کا مہربانی ادا کر کے واپس اپنے منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔
مصنف شیکوف بلوچ

تعویذ

No comments:

Post a Comment

apna qimat janay

اپنی قیمت جانیں یہ کہانی اس بارے میں ہے کہ آپ کو اپنی قدرو قیمت جاننا کتنا ضروری ہے۔ آپ کا وقار سونے اور زیور سے زیادہ قی...