Translate and read into your own language

دشمن

دشمن

شام کے وقت میں گھر سے نکل کر موسم کامزہ لینے کیلئے چل قدمی کررہاتھا۔سورج غروب ہونے والا تھا۔ ہر طرف سناٹا چھا رہا تھا۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہواچل رہی تھی۔ قدرت کے نظاروں کو دیکھ کر لطف اندوز ہو رہا تھا۔ لوگ اپنے گھروں کی طرف واپس لوٹ رہے تھے۔ پرندے اپنے گھونسلوں کی طرف اُڑ رہے تھے۔ میں دُنیا سے بے خبر اردگرد چکر لگا رہا تھا۔ ہرطرف خوشیاں اُبھر رہے تھیں۔ میں بھی بہت خوش تھا۔ اچانک میرے نظر یں دشمن کے پاؤں کے نشانات پر پڑیں۔ اور وہ نشانات بالکل نئے تھے۔ مجھے ایسا لگا کہ میرا روح میری جان سے نکل گیا۔ خوف میں مبتلا ہوگیا۔ میرے سارے خوشیاں غم میں تبدیل ہوگئے۔ ایک دم سے اپنے جگہ پر کھڑا ہوگیا۔ میرے پاؤں آگے جانے سے انکار کردیے۔ میرے نظروں میں اندھیرا چاہنے لگا۔ میرا بدن کاپنے لگا۔ میرے چہرے کی مسکراہٹ ختم ہوگئی۔ میرا دل دھڑکنے لگا۔ اب میں سوچ میں پڑھ گیا۔ کہ دشمن مجھ پر حملہ نہ کرے۔ میں ہرطرف نظریں دوڑانے لگا۔ میں یہاں پر کھڑا دشمن کو ڈھونڈ رہا تھا۔ تاکہ دیکھ سکوں دشمن کس طرف ڈھیرا ڈالا ہوا ہے۔ میرے ساتھ کسی قسم کا ہتھیار بھی نہیں تھا۔ کیونکہ میں خالی ہاتھ گھر سے نکل چکا تھا۔ میں سوچ رہاتھا۔ کہ اگر دشمن نے مجھ پرحملہ کردیاتو اپنی حفاظت کسیے کروں۔۔میں پتھر ڈھونڈنے کی کوشش کی۔ مگرکوئی پتھر بھی ہاتھ نہیں آیا۔ا ور نہ کوئی ایسا چیز میرے ہاتھ لگا۔جس سے میں اپنی حفاظت کرسکوں۔ اب میں ادھر کھڑا دشمن کوڈھونڈنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اچانک میرے نظریں دشمن پر پڑیں اور وہ مورچہ میں لیٹے ہوئے مجھے دیکھ رہا تھا۔ میں خوف میں مبتلا تھا اور وہ اپنے کو بچانے کیلئے مورچہ کے اندر بیٹھا ہوا تھا۔ جو خوف مجھ پرطاری تھا۔ وہ اُس پر بھی طاری ہوگیاتھا۔ وہ مجھے دیکھ رہا تھااورمیں اُسے دیکھ رہا تھا۔ اب انتظار تھا کہ پہل کون کرے گا۔ میں نے اپنا ہاتھ اوپر کیا تو اُس نے اپنا سر تھوڑا اوپر اُٹھایا میں نے اپنا ہاتھ نیچے کیا۔ تواُس نے بھی اپنا سرتھوڑا نیچے کردیا۔ میں اُسکی طرف قدم اُٹھایا۔ تو وہ سمجھنے لگا کہ میں اُس پر حملہ کرنا چاہتا ہوں۔ تو وہ اپنی زبان کو باہر نکال دیا۔ جب میں نے دوسرا قدم اُٹھایا تو وہ جوش سے زبان تیزی سے اندر اور باہر کر رہا تھا۔ وہ جوش سے تڑپ رہا تھا۔ اُسکی طرف سے ایک خوف سی آواز آرہی تھی۔ وہ بالکل تیاری میں تھا۔ کہ اگر میں اُس کے قریب جاؤں گا تو وہ مجھ پر حملہ کرلے گا۔ میں اپنا قدم واپس اُٹھاکر رُکھ گیا۔ تو اُس نے بھی سوکھ کا سانس لیا۔ اب میرا اور دشمن کے درمیان مکالمہ شروع ہوگیا۔
میں نے اُس سے پوچھا کہ تم کیوں میرے راستے میں رکاوٹ بنے ہو؟
اس نے کہا!
میں اُس کے ایریا میں کیوں آیا ہوں۔
میں نے کہا! کہ یہ علاقہ ہمارے ایریا میں آتاہے۔
اُس نے کہا! کہ یہ علاقہ ا ُس کے ایریا میں آتاہے۔
میں نے کہا!
کہ میں لڑائی کرنے نہیں آیا۔
اُس نے کہا! پھر آگے بڑھنے کی کوشش مت کرو۔
میں نے کہا! کہ تم اس راستے کو چھوڑ کر دوسری طرف جاؤ۔
اُس نے کہا! کہ تم اپنا راستہ تبدیل کرو۔
میں نے کہا! کہ تم مجھ پر کیوں حملہ کرنا چاہتے ہو
اس نے کہا! کہ میں کبھی پہل نہیں کرتا۔ البتہ اپنی حفاظت کیلئے ہرممکن قدم اُٹھاتاہوں۔
میں نے کہا! کہ میں تم سے دشمنی نہیں کرنا چاہتا۔
اُس نے کہا! کہ پھر نزدیک آنے کی کوشش مت کرو۔
میں نے کہا! کہ کیا ہم ایک دوسرے کے دوست بن سکتے ہیں؟
اُس نے کہا! کہ ہرایک اپنے جیسے لوگوں کے ساتھ خوش رہ سکتا ہے۔
میں نے کہا! دوستی کا ہاتھ بڑھاؤ۔
تو اس نے کہا! دور کے ڈھول سُہانے ہوتے ہیں۔
میں نے کہا! کہ آج کے بعد میں تم پرحملہ نہیں کروں گا۔
اُس نے کہا! کہ میں تمھارے ایریامیں نہیں آؤں گا۔
میں نے اپنا ہاتھ نیچے کردیا
اُس نے اپنا سر نیچے کردیا۔
میں واپس جانے لگا۔
اُس نے اپنا سر زمین پر رکھ دیا۔
میں نے اُسے خدا حافظ کہا
اُس کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔
میں واپس جانے لگا۔
وہ زمین پر سر رکھ کر مجھے دیکھ رہا تھا۔ اُس نے نہ مجھ پر حملہ کیا اور نہ بُرا بھلا کہا۔ مجھے بالکل ایسا لگا۔ کہ وہ میر ادشمن نہیں مگر میرے اندر ایک خوف تھا۔ کہ وہ میرا دشمن ہے۔ وہ مجھ پر حملہ کرے گا۔ وہ مجھے مار ڈالے گا۔ میں اُس کادشمن نہیں تھا۔ بلکہ وہ بھی خوف میں مبتلا تھا۔ کہ میں اُس کا دشمن ہوں۔ وہ بھی یہی محسوس کررہا تھاکہ میں اُسے مار ڈالوں گا۔۔
اب یہ ایک فطری عمل بن چکاتھا۔ کہ وہ میرا دشمن ہے۔ اور میں اُسکا۔ لیکن آج تک میں نے اُس سے دشمنی نہیں کی۔ اور نہ اُس پر حملہ کیا۔ اور نہ اُس کے ایریا میں رکاؤٹ ڈالنے کی کوشش کی۔ میں بہت چاہتا ہوں۔ کہ اپنے دشمن سے صلہ کرکے دشمنی ختم کرلوں۔ مگر میرے سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیسے؟
اور آج تک کسی نے مجھے نہیں بتایا کہ میں اپنے دشمن سے کیسے دوستی نبھا سکتا ہوں!۔۔۔۔۔



(مصنف: شیکوف بلوچ)

Enemy

To date, no one has told me how I can make friends with my enemy.
Written by Shaikof

Ready to eat

No comments:

Post a Comment

apna qimat janay

اپنی قیمت جانیں یہ کہانی اس بارے میں ہے کہ آپ کو اپنی قدرو قیمت جاننا کتنا ضروری ہے۔ آپ کا وقار سونے اور زیور سے زیادہ قی...