Translate and read into your own language

Monday 27 June 2022

apna qimat janay

اپنی قیمت جانیں


یہ کہانی اس بارے میں ہے کہ آپ کو اپنی قدرو قیمت جاننا کتنا ضروری ہے۔ آپ کا وقار سونے اور زیور سے زیادہ قیمتی ہے. ہم دوسروں کے لیے تب ہی قیمتی رہتے ہیں جب ہمیں بنیادی طور پر اپنے لیے اپنی قدر کا احساس ہوتا ہے۔
ایک دن ایک نوجوان استاد کے پاس آیا اور کہا۔
- میں آپ کے پاس اس لیے آیا ہوں کہ میں اپنے کو اتنا قابل رحم اور بیکار محسوس کرتا ہوں کہ میں جینا نہیں چاہتا۔ ہر کوئی کہتا رہتا ہے کہ میں ہارا ہوا، اناڑی اور بیوقوف ہوں۔ براہ کرم، استاد، میری مدد کریں! استاد نے نوجوان کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے جواب دیا "مجھے افسوس ہے، لیکن میں اس وقت بہت مصروف ہوں اور میں آپ کی کسی بھی طرح سے مدد نہیں کر سکتا، مجھے ایک بہت اہم معاملہ فوری طور پر طے کرنا ہے۔" تھوڑا سوچتے ہوئے اس نے مزید کہا:
"لیکن اگر آپ میرے معاملے میں میری مدد کرنے پر راضی ہیں، تو مجھے آپ کی مدد کرنے میں خوشی ہوگی۔" "خوشی کے ساتھ، استاد،" وہ بڑبڑایا، تلخی سے نوٹ کیا کہ اسے ایک بار پھر پس منظر میں دھکیلا جا رہا ہے۔
’’اچھا،‘‘ استاد نے کہا اور اپنی بائیں چھوٹی انگلی سے ایک خوبصورت پتھر والی چھوٹی انگوٹھی لے لی۔

اور کہا - گھوڑا لے کر بازار چوک پر جاۇ! قرض کی ادائیگی کے لیے مجھے یہ انگوٹھی فوری طور پر بیچنی ہے۔ اس کے لیے زیادہ قیمت لینے کی کوشش کریں اور کسی بھی صورت میں سونے کے سکے سے کم قیمت پر راضی نہ ہوں! سواری کریں اور جتنی جلدی ممکن ہو واپس آجائیں!
نوجوان انگوٹھی لے کر چلا گیا۔ بازار کے چوک پر پہنچ کر وہ تاجروں کو انگوٹھی پیش کرنے لگا اور پہلے تو انہوں نے اس کے انگوٹھی کو دلچسپی سے دیکھا۔ لیکن جیسے ہی انہوں نے سونے کے سکوں کے بارے میں سنا، انہوں نے فوری طور پر انگوٹھی میں تمام دلچسپی کھو دی. کچھ اس کے چہرے پر کھلکھلا کر ہنس پڑے، کچھ نے محض منہ موڑ لیا، اور صرف ایک بزرگ تاجر نے اسے سمجھایا کہ ایسی انگوٹھی کے لیے سونے کا سکہ بہت زیادہ ہے اور وہ اس کے لیے صرف ایک تانبے کا سکہ دے سکتے ہیں۔ ایک چاندی. بوڑھے کی بات سن کر نوجوان بہت پریشان ہوا، کیونکہ اسے استاد کا حکم یاد تھا - کسی بھی صورت میں سونے کے سکے سے نیچے کی قیمت کم پر مت دو۔ پورے بازار کا چکر لگانے اور سو لوگوں کو انگوٹھی پیش کرنے کے بعد، نوجوان نے پھر اپنے گھوڑے پر زین ڈالی اور واپس لوٹ گیا۔ ناکامی سے بہت مایوس ہو کر وہ استاد کے پاس گیا۔
’’استاد، میں آپ کی ہدایات پر عمل کرنے سے قاصر تھا۔‘‘ اس نے افسردگی سے کہا۔ "بہترین طور پر، میں انگوٹھی کے لیے چند چاندی کے سکے حاصل کر سکتا تھا. لیکن آپ نے مجھے ایک سونے کے سکّے سے کم میں طے کرنے کو نہیں کہا!" اور اس انگوٹھی کی اتنی قیمت نہیں ہے۔
- تم نے ابھی کچھ بہت اہم الفاظ کہے بیٹا! - استاد نے جواب دیا۔ - انگوٹھی کو فروخت کرنے کی کوشش کرنے سے پہلے، اس کی صحیح قیمت قائم کرنا اچھا ہو گا! ٹھیک ہے، یہ جیولر/ زرگر سے بہتر کون کر سکتا ہے؟ جیولر کے پاس جاؤ اور اس سے پوچھو کہ وہ ہمیں انگوٹھی کے لیے کتنی پیشکش کرے گا۔ بس جو بھی وہ تم سے کہے، انگوٹھی نہ بیچو، بلکہ میرے پاس واپس آؤ۔
نوجوان دوبارہ اپنے گھوڑے پر چھلانگ لگا کر سنار کے پاس گیا۔
جیولر نے کافی دیر تک انگوٹھی کو میگنفائنگ گلاس کے ذریعے جانچا، پھر اس کا وزن چھوٹے پیمانے پر کیا اور آخر کار نوجوان کی طرف متوجہ ہوا آقا سے کہو کہ میں ابھی اسے اٹھاون سونے کے سکے سے زیادہ نہیں دے سکتا۔ لیکن اگر اس نے مجھے وقت دیا تو میں سودے کی عجلت کو دیکھتے ہوئے انگوٹھی ستر میں خرید لوں گا۔
- ستر سکے؟!
نوجوان خوشی سے ہنسا، جیولر کا شکریہ ادا کیا اور پوری رفتار سے واپس چلا گیا۔
آستاد نے کہا
کیا خبر لائے ہو
اُس نے کہا کہ جیولر اٹھاون سونے سکے دینے کے لیئے تیار ہے اگر آپ کچھ وقت دیں گے تو وہ ستر سونے کے سکے دے سکتا ہے۔
استاد نے انگوٹھی اُٹھا کر اپنی بائیں چھوٹی انگلی میں ڈال دیا اور کہا
- یہاں بیٹھو، - استاد نے نوجوان کی جاندار کہانی سن کر کہا۔ اور جان لو بیٹا کہ تم یہی انگوٹھی ہو۔
قیمتی اور منفرد!
اور صرف ایک حقیقی ماہر آپ کا اندازہ لگا سکتا ہے۔۔ تو آپ بازار میں کیوں گھوم رہے ہیں، اور یہ توقع کر رہے ہیں کہ جس سے آپ کی پہلی ملاقات ہوگی وہ آپ کا صحیع اندازہ لگا لے گا
زندگی کی قدر اس بات سے طے ہوتی ہے کہ آپ اپنی کتنی قدر کرتے ہیں۔
اور یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کون ہیں۔ متضاد طور پر،
لیکن جب آپ کو اپنی اصلیت کا احساس ہوتا ہے،
اور جب آپ نام، شکل، یا کنونشنز تک محدود نہیں رہیں گے، زندگی ایک غیر معمولی خزانے (موج) کی طرح چمکنے لگتی ہے !
اپنے آپ سے پیار کرنا سیکھیں - یہ آپ کی اندرونی آزادی کا آغاز ہے!

One step forward

Monday 22 July 2019

ایک قدم آگے

One step forward

ایک قدم آگے

”جس ہدف کو حاصل کر لیا جائے اس سے پیچھے ہٹنے کی بجائے مسلسل آگے بڑھا جائے دشمن کو پریشان کر کے رکھ دیا جائے اپنے دشمن کو کبھی موقع نہ دیں کہ وہ منظم ہو کر اُلٹا آپ پر حملہ کر دے اپنی بر تری کو قائم رکھا جائے تا کہ مکمل فتع حاصل کی جا سکے۔ اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں جب تک مقاصد کو حاصل نہ کر لیا جائے“ (برائن ٹریسی)
جب بھی آپ ایک قدم آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو ماضی کے دوست آپ پر نکتہ چینی شروع کر دیتے ہیں۔ اور وہ آپ کو واپس گرانے کی کوشش کرتے ہیں یاد رکھیے”جب آپ ان لوگوں کے ساتھ الجھنا چھوڑ دیتے ہیں آپ جیت جاتے ہیں“
مارشل آرٹس میں سکھایا جاتاہے۔
”جب کوئی تم پروار کرے تو اُسے روکو مت بلکہ اس وار کو خالی جانے دو اس کی وجہ یہ ہے کہ وار روکنے میں توانائی ضائع ہوتی ہے۔ کیوں نہ توانائی کو بہتر انداز میں استعمال کیا جائے“ ماضی کے دوستوں سے لڑنے کے لیے آپ کو اپنی سطح سے نیچے آنا پڑتاہے۔ یہی تو وہ لوگ چاہتے ہیں کیونکہ اسی طرح آپ انہی جیسے بنتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو موقع نہ دیجئے کہ وہ آپ کو گھسیٹ لیں۔ ”انسان کے کردار کی پہچان نہ صرف اُن لوگوں سے ہوتی ہے۔ جن کی صحبت اختیار کرتا ہے۔ بلکہ ان لوگوں سے بھی ہوتی ہے جن سے وہ گریز کرتا ہے “
میرا ایک طالبہ نے مجھ سے سوال کیا کہ اُسے کمپیوٹر سیکھنے کا بہت شوق ہے۔ میرے گھر والوں نے مجھے اجازت دی ہے مگر میری کچھ دوست اس کی مخالفت کر رہے ہیں کہ میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ سیکھ رہی ہوں۔ اس میں کیا خرابی ہے؟
میں نے طالبہ کو جواب دیا دیکھئے آپ ایک قدم آگے بڑھنا چاہتی ہیں۔ آپ کمپیوٹر سیکھیں گے اِنٹرنیٹ سیکھیں گے دُنیا کے ساتھ آپ کی براہ راست تعلقات ہوں گے۔ کل اگر کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے بارے میں کوئی کام منظر عام پر آئے گا تو لوگ آپ ہی کو ترجیح دیں گے۔ اس کا مقصد یہ ہوا کہ آپ اپنی دوستوں سے ایک قدم آگے نکلے مگر آپ کے دوستوں کو آپ کا یہ رویہ پسند نہیں آرہا کہ آپ اُن سے ایک قدم آگے بڑھیں بلکہ وہ یہی چاہتے ہیں کہ آپ اُن سے ایک قدم پیچھے رہیں اور اُنہی کی طرح رہیں۔ آپ جیسے تھے ویسے بنیں۔ میں آپ سے صرف یہی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اُن کی باتوں پر توجہ نہ دیں بلکہ اپنی پڑھائی اور محنت کو جاری رکھیں۔ اگر آپ کواپنی ماضی کے دوستوں کے ماحول سے نکلنا ہے تو اُن کے ساتھ بحث مباحثہ نہ کریں نہ اُن سے اُلجھنیں کی کوشش کریں۔ آپ نے آگے بڑھنے کیلئے جو قدم اُٹھائیں ہیں اُس پر ثابت قدم رہیں۔ آپ کو آپ جیسی دوست ملیں گے آپ ایک نئی دُنیا میں قدم رکھیں گے۔ ماضی کے منفی ہتھکنڈوں سے بچنے کے لیے اُن کی باتوں پر توجہ نہ دیں۔ یاد رکھیں
”جب بھی آپ آگے بڑھنے کے لیے ایک اچھی قدم اُٹھائیں گے تو لوگ پہلے آپ کی مخالفت کریں گے لیکن آہستہ آہستہ آپ کی حمایت کرنیوالے زیادہ ہوتے جائیں گے“
اسی طرح میرا ایک دوسرا سٹوڈنٹ نے مجھ سے ایک دن کہا کہ اُس کے دوست نے اُس سے کہا ہے کہ آپ کمپیوٹر سیکھنے کے لیے نہ جائیں کیونکہ شیکوف آپ کے دماغ کو برین واش کرے گا۔ میں نے سٹوڈنٹ سے کہا کہ آپ کے دوست نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔ کیونکہ جو وقت آپ پہلے اپنے دوست کے ساتھ تڑے پر بیٹھ کر ضائع کر تے تھے اب آپ کمپیوٹر سیکھنے کے لیے صرف کر رہے ہیں۔ آپ کا دوست تڑے پر بیٹھ کرگپ شب لگا کر ٹائم ضائع کرتا تھا آج آپ ایک گھنٹہ کمپیوٹر کو دے رہے ہیں کل انٹرنیٹ کے لیے ایک گھنٹہ دینا پڑے گا۔ اسی طرح آہستہ آہستہ آپ اپنی دوست کے ماحول سے نکل کر ایک نئی ماحول میں آئیں گے اور یہاں آپ کانئی دوستوں کے ساتھ رابطہ رہے گا۔ جب آپ کچھ سیکھیں گے تو ظاہر سی بات ہے آپ آگے بڑھنے کی کوشش کریں گے آہستہ آہستہ ماضی کے دوستوں سے آپ کا رابطہ منقطع ہو جائے گا۔ اسی لیے وہ اس کی مخالفت کر رہا ہے وہ نہیں چاہتا کہ آپ ایک قدم آگے بڑھیں اگر آپ اپنے سامنے آنے والے ہر رکاوٹ کو عبور کریں گے تو اسی کا نام ہی کامیابی ہے۔ ”کامیابی کو زندگی میں آپ کی مقام اور حیثیت سے کوئی واسطہ نہیں بلکہ کامیابی کو حاصل کرنے کیلئے عبور کی گئیں رکاوٹوں سے سامنا کیا جاتا ہے۔ آگے بڑھنے اور کامیاب ہونے کیلئے اُمید کی دامن تھام لیں“
مارڈن نے لکھا ہے کہ
کوئی بھی عظیم کارنامہ غیر معمولی مشکلات دور کئے بغیر ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ جنہیں ہم نابغہ قرار دیتے ہیں وہ شخصیات بھی چھوٹی چھوٹی مشکلات پر قابو پا کر بڑی بنتی ہیں۔ مارڈن نے رسمی تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا اور اس حقیقت کو بھی تسلیم کیا کہ کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر حاصل کی جانے والی تعلیم سے شخصیت نکھرتی ہے تاہم انہیں اس بات کا دکھ تھا کہ تعلیم کے زمانے اور حقیقی، عملی زندگی میں بہت فرق ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد جونوجوان آنکھوں میں خواب سجائے عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں وہ جلدمایوس ہو جاتے ہیں۔ عملی زندگی کے بیشترواقعات حوصلہ شکن ہوتے ہیں۔ مارڈن کے نزدیک معیاری تعلیم مقدس امانت کی مانند ہوتی ہے، اسے معمولی مالی فوائد کیلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ تعلیم کا بنیادی مقصد انسانیت کی خدمت ہے مارڈن نے اس نکتے کو تفصیل سے بیان کیا ہے کہ کسی بھی حالت میں دولت مند ہونا بہترین آپشن نہیں۔ انسان کے لئے اس سے کہیں بہتر یہ ہے کہ اس کا کردار بلند ہو، وہ دوسروں کے درد کو سمجھتا ہو اور ان کے کام آنے کے لئے تیار رہتا ہو۔اگر انسان کردار کا بلند اور مزاج کا سلجھا ہو ا ہو تو زندگی کی بیشتر مشکلات خود بخود ختم ہو جاتی ہیں۔ کسی بھی پیشے کو محض اس لئے نہیں اپنا نا چاہیے کہ معاشرے میں اسے احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے یا آپ کے والدین نے اس میں نام کمایا تھا۔ دنیا آپ سے کسی خاص کام میں مہارت حاصل کرنے کو نہیں کہتی۔ وہ تو یہ چاہتی ہے کہ آپ وہ کام کریں جس میں دلچسپی لیتے ہیں اور مہارت حاصل کر سکتے ہوں۔ اگر مقصدیت واضح ہوتو جو کچھ آپ پورے دل سے کر رہے ہیں او راس کا علم بھی رکھتے ہیں تو یقین کیجئے کہ آپ درست راہ پر گامزن ہیں۔ کوئی بھی جاب(کام) آپ کو دولت کما کر دے سکتی ہے مگر کیریئر آپ کے عزت نفس میں بھی اضافہ کر دے گا
سوال یہ ہے کہ انسان اُمید پرست کس طرح بن سکتا ہے؟
اس سوال کا جواب کرسچٹین ڈی لارسن نے اپنی کتاب Greed For Optimists میں یوں دیا ہے۔ ”اتنے مضبوط بن جاؤ کہ کوئی چیز تمہارے قلبی و ذہنی سکون کو متاثر نہ کر سکے تم جس شخص سے بھی ملو اس کے ساتھ محبت، خوشی اور خوش حالی کے موضوع پر باتیں کرو۔اپنے دوست کی خوبیوں کی تعریف کرو۔ ہر چیز کا، ہر معاملے کا روشن پہلودیکھو۔ صرف بہترین چیزوں کے بارے میں سوچو۔ صرف بہترین کام کرو اور صرف بہترین نتیجے کی توقع رکھو۔ دوسروں کی کامیابی کیلئے بھی اتنا ہی ولولہ و جوش محسوس کرو جتنا کہ تم اپنی کامیابی کے لیے محسوس کرتے ہو۔ ماضی کی غلطیوں کو بھلا دو اور مستقبل میں عظیم تر کامیابیوں کے حصول پر توجہ دو۔ ہر شخص سے مسکرا کر ملو اپنے آپ کو بہتر بنانے پر اتنی توجہ دو کہ دوسروں پر تنقید کرنے کا وقت ہی نہ بچے۔مشکلوں کا سامنا حوصلے سے کرو اور غصہ آئے تو تحمل سے کام لو“
اب وقت آگیا ہے اَنا، شرم، بے حسی کے خول سے باہر نکلو وہی کام کرو جو چیز آپ کو اچھا لگے۔ نیچ لوگوں کی دوستی سے جان چھڑاؤ۔ مستقبل کے باشعور دوستوں سے ناطہ جوڑدو۔ ماضی کے غلطیوں سے سبق سیکھو۔ مستقبل کی کامیابی کے لیے ایک قدم آگے بڑھو۔ دُنیا کو آپ ہی کی ضرورت ہے۔ دُنیا کو آپ ہی کا انتظارہے۔ آپ چاہو یا نہ چاہو ترقی آئے گی۔ اگرآپ چائیں گے تو اسکی رفتار تیز ہوگی۔ آپ جلد اپنی منزل تک پہنچ پائیں گے۔
جس طرح ڈاکٹر نپولین ہل کا کہنا ہے کہ
”حالات جتنے بھی خراب ہوں اس ے زیادہ خراب نہیں ہوسکتے انھیں تبدیلی کی طرف آنا ہی پڑے گا“
وقت اور حالات کے مطابق اپنے کو تبدیل کرو۔قدم اُٹھاؤ آگے بڑھو اپنی قسمت کو خود تبدیل کرو۔ ورنہ قسمت آپ کو تبدیل کرے گا۔ انتظار کس بات کا!
”عظیم کمانڈر وہ ہوتا ہے جو شاندار رہنمائی کر سکے، جس کا حوصلہ بلند ہو۔ آگے بڑھنے کے لئے ہمیشہ حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے“
دوسری جنگ عظیم میں جنرل تھامس جے عظیم جرنیلوں میں شمار ہوتا تھا۔ اس کا مقولہ تھا۔ تیزی سے حملہ کر کے حیران کر دو۔ اسی طرح اپنی زندگی میں حوصلے سے آگے بڑھو اور کامیاب ہو کر دوسروں کو حیران کر دو۔ آپ کا ذہن سائبر نیٹ مشین کی طرح ہے جو مسلسل کئی طرح کی معلومات حاصل کرتا رہتا ہے۔ آپ جس قدر زیادہ کوشش کریں گے، اسی قدر تیزی سے آگے بڑھیں گے۔ آپ کا تجربہ اور علم اسی تیزی سے بڑھے گا۔
اس تجربہ اور علم سے آپ مستقبل کے بارے میں بہتر فیصلے کر پائیں گے۔ ہر روز آپ کی کوشش میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ اس طرح آپ کے لئے مواقع بھی زیادہ پیدا ہوں گے۔ آگے بڑھتے جائیں اور بالکل نہ رکیں۔“
(برائن ٹریسی)
”اپنے جذبات پر قابو پاکر ہی کوئی انسان آگے بڑھ سکتا ہے۔ جو لوگ شخصی ارتقاء پر توجہ نہیں دیتے انہیں کامیابی حاصل نہیں ہو تی“
(کیوساکی)


Written by Shaikof

One step forward

apna qimat janay

اپنی قیمت جانیں یہ کہانی اس بارے میں ہے کہ آپ کو اپنی قدرو قیمت جاننا کتنا ضروری ہے۔ آپ کا وقار سونے اور زیور سے زیادہ قی...